میری بیتابی کی اس دل کو خبر کیوں کر ہو
میری بیتابی کی اس دل کو خبر کیوں کر ہو
آہ کا دوستو پتھر میں اثر کیوں کر ہو
نہ سری اس میں نہ پیکان جو کھینچوں اس کو
دل سے باہر یہ مرا تیر نظر کیوں کر ہو
ایک دم تجھ سے جو ہوتے تھے جدا روتے تھے
صبر دوری میں تری آٹھ پہر کیوں کر ہو
ہم نشیں شغل نہ ہووے جو ہمیں رونے کا
تو بھلا ہجر میں اوقات بسر کیوں کر ہو
جیب سیتا ہے تو کیا یہ تو بتا اے ناصح
چاک ہو جاوے تو پیوند جگر کیوں کر ہو
شمع ساں جل کے بجھے تو بھی نہ دیکھا اس نے
کیا کریں اب متوجہ وہ ادھر کیوں کر ہو
الاماں دیکھ کے دلبر کو ملک کہتے ہیں
آہ پھر عہدہ برا اس سے بشر کیوں کر ہو
تو رہے غیر کے آغوش میں جب ساری رات
پھر تو راحت ہمیں اے رشک قمر کیوں کر ہو
نہ وہ رنگت ہے نہ وہ اس میں نزاکت پیارے
تیرے ہونٹوں سے مشابہ گل تر کیوں کر ہو
اپنے نزدیک بھی آنے نہیں دیتا وہ مجھے
دل میں ایسے بت عیار کے گھر کیوں کر ہو
ٹک سنبھال اپنے تئیں فائدہ گھبرائے سے
ہجر کی رات ہے افسوسؔ سحر کیوں کر ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.