میری بیزار طبیعت رہے آسانی میں
میری بیزار طبیعت رہے آسانی میں
اس لیے قحط زدہ ہوں میں فراوانی میں
ایسی غفلت کی تو امید نہیں تھی تجھ سے
بھر گئے زخم مرے تیری نگہبانی میں
میں کچھ اس واسطے بھی الجھا ہوا رہتا ہوں
سوچ کے دائرے کھلتے ہیں پریشانی میں
رو نہ دیتا تو میں ناراض ہی رہتا اس سے
خود کو پانی کے حوالے کیا طغیانی میں
ورنہ وہ لہر گزر جاتی مرے سامنے سے
ناؤ کو چھوڑ کے میں کود گیا پانی میں
رکھ نہیں پاتا میں تنہائی کو پھر اس کی جگہ
اب کوئی شخص نہ آئے مری ویرانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.