میری درخواست تکلف کی نشانی سے ہے
میری درخواست تکلف کی نشانی سے ہے
یعنی ہر بات تری آنکھ کے پانی سے ہے
تھم نہ جائے ترے برتاؤ سے عاجز آ کر
دل کو تکلیف تری تلخ زبانی سے ہے
اس طرح جان چلی جائے گی یہ ممکن ہے
عشق بھی ہائے مجھے ایک سیانی سے ہے
مار ڈالے گا لہٰذا تو محبت اپنی
یوں نئی بات ہے پر ربط پرانی سے ہے
خوش مزاجی سے نہیں اور نہ خاموشی سے
آنکھ میں خواب تو نیندوں کی روانی سے ہے
عشق سے حرج نہیں ہوگا یقیناً پھر بھی
مجھ کو امید تری صاف بیانی سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.