میری گردن پر نہ جانے کس کا چہرہ رہ گیا
میری گردن پر نہ جانے کس کا چہرہ رہ گیا
آئنے کو میں مجھے آئینہ تکتا رہ گیا
سارا دن بکھرے ہوئے خوابوں کو یکجا کیجئے
زندگی کے نام پر بس اک تماشہ رہ گیا
بھر رہی ہے سسکیاں کس کے لئے نہر فرات
اے زمین کربلا یہ کون پیاسا رہ گیا
اپنے گھر کو پھونک دیں اور روشنی پیدا کریں
اب ہمارے سامنے بس ایک رستہ رہ گیا
ایک دن فرصت میں بیٹھوں گی لگاؤں گی حساب
میں نے کیا کچھ کھو دیا اور پاس میں کیا رہ گیا
اس نے تو اک بار رخشاںؔ مجھ کو دیکھا تک نہیں
میز کے کونے میں رکھا میرا تحفہ رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.