میری غزل جو بڑی جگمگا کے نکلی ہے
میری غزل جو بڑی جگمگا کے نکلی ہے
یہ روشنی کئی پتھر ہٹا کے نکلی ہے
ہوائیں روز بتاتی ہیں چھیڑ کر مجھ کو
وہ گھر سے کون سی خوشبو لگا کے نکلی ہے
نہ جانے کس کا مقدر سنورنے والا ہے
وہ اک کتاب میں چٹھی چھپا کے نکلی ہے
میں ساری عمر جنہیں پار کر نہ پاؤں گا
وہ چند ایسی لکیریں بنا کے نکلی ہے
میرے کھنڈر کو بھی ویران کرنا چاہتی تھی
سو جاتے جاتے پرندے اڑا کے نکلی ہے
یہ عشق وشق کا ناٹک بھی ختم ہی سمجھو
وہ من کے منچ کا پردہ گرا کے نکلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.