میری غربت کو پشیمان بھی کر سکتا تھا
میری غربت کو پشیمان بھی کر سکتا تھا
وہ تو زردار تھا احسان بھی کر سکتا تھا
اتنی آسانی سے کیسے میں اسے پا لیتا
یہ مرے عشق کا نقصان بھی کر سکتا تھا
جیسے تیسے نظر انداز کیا ہے میں نے
ورنہ یہ واقعہ حیران بھی کر سکتا تھا
کس نے سوچا تھا کہ اک شخص تھا جو موج بہار
ایک پل میں مجھے ویران بھی کر سکتا تھا
وقت رہتے ہی چلو کھول لیں آنکھیں میں نے
ورنہ یہ خواب پریشان بھی کر سکتا تھا
شکر کر میں نے فقط نظم کیا ہے تجھ کو
میں تجھے نظم کا عنوان بھی کر سکتا تھا
جب بچھڑنا ہی تھا تو مل کے بچھڑنا تھا اسے
وہ مری موت کو آسان بھی کر سکتا تھا
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 87)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.