میری ہر فکر ہر اک سوچ کا محور تو ہے
میری ہر فکر ہر اک سوچ کا محور تو ہے
بس گیا ہے مری آنکھوں میں جو منظر تو ہے
یہ جو رقصاں ہے رگ و پے میں لہو کی مانند
یہ کوئی اور نہیں میرے ستم گر تو ہے
میں کہاں ذات میں اپنی ہوں مگر حظ قلیل
مجھ میں اے جان تمنا مری اکثر تو ہے
جسم پر خار لباسوں سے چھلا جاتا ہے
آ مرے دوست مجھے مخملیں استر تو ہے
چار سو ڈھونڈھتی پھرتی ہیں نگاہیں تجھ کو
مجھ کو آواز دے کس جا مرے دلبر تو ہے
چاہتیں تیری کسی اور سے منسوب رہیں
پھر مجھے کیوں ہے گماں میرا مقدر تو ہے
جانے والے کو کہاں روک سکا ہے کوئی
اتنا رنجیدہ بھلا کس لیے انورؔ تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.