میری ہستیٔ حال ہنستے ہیں
میرے دن ماہ و سال ہنستے ہیں
پہلے ہر پل جو لوگ ہنستے تھے
وہ بھی اب خال خال ہنستے ہیں
اس کی حاضر جواب باتوں سے
مجھ پہ میرے سوال ہنستے ہیں
دل بھی اس پل بہک سا جاتا ہے
جب ستم گر کے گال ہنستے ہیں
میرے چھپ چھپ کے دیکھنے پہ وہ
اپنے گیسو سنبھال ہنستے ہیں
ان کا رونا بھی خوب رونا ہے
اور ہنسنا کمال ہنستے ہیں
وہ میرے سامنے نہیں ہنستے
ویسے صاحب جمال ہنستے ہیں
میں تو ہرگز کبھی نہیں ہنستا
ہاں مرے خد و خال ہنستے ہیں
میرا دل جب بھی شعر بنتا ہے
اس پہ میرے خیال ہنستے ہیں
ہاں میں پاگل ہوں ہاں میں دیوانہ
آؤ ڈالیں دھمال ہنستے ہیں
مانگنے کے لیے ہیں پھیلے ہوئے
میرے ہاتھوں پہ تھال ہنستے ہیں
یار اغیار سب برابر ہیں
سب ہی دے کر ملال ہنستے ہیں
تو علیؔ کیوں اداس بیٹھا ہے
غم کو دل سے نکال ہنستے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.