میری ہستی ہڈی کھال مٹی ڈال
اس میں میرا کون کمال مٹی ڈال
بیج ملے گا مٹی میں تو دے گا پھل
چل رے و دھرتی کے لعل مٹی ڈال
میری بصیرت کی رنگینی اور بڑھا
کر دے میری آنکھیں لعل مٹی ڈال
اول تو کچھ کہا سنی مت ہونے دے
ہو جائے تو ہنس کر ٹال مٹی ڈال
خود کو گر پانا ہے تو نرموہی بن
سونے کے انبار نکال مٹی ڈال
عزت شہرت کی وہ ساری باتیں چھوڑ
ختم ہوا سارا جنجال مٹی ڈال
عشق میں پاگلپن سے گتھی سلجھے گی
علم و حکمت پر فی الحال مٹی ڈال
خود کو سر پر لادے لادے پھرتا تھا
واصفؔ تو بھی ہے حمال مٹی ڈال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.