میری خزاں ہے رنگ بہاراں لئے ہوئے
میری خزاں ہے رنگ بہاراں لئے ہوئے
کنج قفس ہے عکس گلستاں لئے ہوئے
امواج کا سکوت ہے طوفاں لئے ہوئے
ہر رہ گزر ہے حشر کا ساماں لئے ہوئے
جلوؤں کی کائنات ذرا منتشر تو کر
میری نظر ہے دید کا ارماں لئے ہوئے
پھیلی ہوئی ہے مستیٔ دام بہار نو
ہر اک روش ہے کیف کا ساماں لئے ہوئے
تبدیل ہو کے رہ گئی تصویر کائنات
اب اہرمن ہے عظمت یزداں لئے ہوئے
تخلیق حق کو آج بھی جس پر غرور ہے
وہ عظمت بلند ہے انساں لئے ہوئے
داغوں کا اک چمن مرے سینے میں بند ہے
پھرتا ہوں اپنے ساتھ گلستاں لئے ہوئے
زد پر ہے انقلاب کے شیرازۂ حیات
ہر داستاں ہے درد کا عنواں لئے ہوئے
مشتاقؔ وہ نہیں ہیں زمانے میں کامیاب
بیٹھے ہیں جو نصیب کا داماں لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.