میری خوبی سے نکھرنے نہیں دیتا مجھ کو
میری خوبی سے نکھرنے نہیں دیتا مجھ کو
جبر اس کا یہ ابھرنے نہیں دیتا مجھ کو
سانس لینے کی اجازت بھی نہیں دیتا ہے
اور جاں سے بھی گزرنے نہیں دیتا مجھ کو
تشنگی سے مری واقف وہ نہیں ہے شاید
چڑھتے دریا میں اترنے نہیں دیتا مجھ کو
اپنی قربت سے بھی محروم مجھے رکھتا ہے
سرد آہیں بھی تو بھرنے نہیں دیتا مجھ کو
ریزہ ریزہ تو کیا تیری انا نے لیکن
میرا پندار بکھرنے نہیں دیتا مجھ کو
وہ مرے سامنے آتا ہی نہیں سج دھج کر
آئنہ بن کے سنورنے نہیں دیتا مجھ کو
گل کے رخسار پہ اک پل کے لئے بھی شبنمؔ
دھوپ کا قہر ٹھہرنے نہیں دیتا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.