میری مایوس نظروں کو ترا دیدار ہو جائے
میری مایوس نظروں کو ترا دیدار ہو جائے
تو یہ سوئی ہوئی تقدیر پھر بیدار ہو جائے
قیامت کی کشش ہے تجھ میں جو بھی اک نظر دیکھے
وہ تجھ پر جان دینے کے لئے تیار ہو جائے
ترا غم ہے متاع زیست یہ میں بھی سمجھتا ہوں
مگر وہ کیا کرے جو زیست سے بیزار ہو جائے
تمہارے در پہ میں کب سے لگائے آس بیٹھا ہوں
ادھر بھی اک نگاہ لطف اے سرکار ہو جائے
اڑاتے ہو ہنسی فیاضؔ تم میری محبت کی
مری صورت تمہیں بھی عشق کا آزار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.