میری موجوں کو بیکرانی دے
اے سمندر مجھے روانی دے
میرے صحرا کے ریگزاروں کو
اپنی الفت کی کچھ نشانی دے
پیڑ جنگل کے سب ہرے کر دے
زرد رنگوں کو رنگ فانی دے
پھول مہکا دے قریۂ جاں میں
فصل کوئی تو زعفرانی دے
گر محبت نہیں تو درد سہی
دل میں کوئی فضا سہانی دے
اتنا مجھ پر ہنسی کا بوجھ نہ ڈال
آنکھ کے پتھروں کو پانی دے
میری لیلائے شب کی زلفوں میں
کچھ ستارے ہی کہکشانی دے
کشتیاں موڑ ساحلوں کی طرف
سمت آخر کی بادبانی دے
آخری وقت میں نہ چھوڑ مجھے
یوں نہ منزل پہ بد گمانی دے
سر اٹھا کر جئے جو دنیا میں
اس کو احساس کامرانی دے
اس سے انکار کیا کروں اجملؔ
جو بھی دیتا ہے مہربانی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.