میری نظر نظر میں ہیں منظر جلے ہوئے
میری نظر نظر میں ہیں منظر جلے ہوئے
ابھریں گے حرف حرف سے پیکر جلے ہوئے
شعلوں کا رقص آب رواں تک پہنچ گیا
دریا پہ بہہ کے آئے ہیں چھپر جلے ہوئے
ہر ذرہ اس زمین کا لو دے رہا ہے آج
کل آپ کو ملیں گے سمندر جلے ہوئے
مظلوم و بے قصور جنہیں کہہ رہے ہیں آپ
نکلے ہیں ان کے گھر سے بھی خنجر جلے ہوئے
آنکھوں کی اس جلن سے نا مل پائے گی نجات
دیکھے ہیں میری آنکھوں نے منظر جلے ہوئے
ڈرنے لگے ہیں آگ سے آتش پرست بھی
دیکھے ہیں جب سے چاروں طرف سر جلے ہوئے
بے خواب وحشتوں کو سلانے کے واسطے
آراستہ ہیں آج بھی بستر جلے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.