میری پلکوں پہ نہ آئے مرے اندر بولے
میری پلکوں پہ نہ آئے مرے اندر بولے
ایک قطرہ کہ جو ٹپکے تو سمندر بولے
زندگی چاہے کہ آواز سفر کرتی رہے
میں نہ بولوں تو مری سوچ کا پیکر بولے
اپنے زخموں کو دکھاؤں تو دکھا بھی نہ سکوں
جو کرم مجھ پہ کئے میرا ستم گر بولے
ان کا کیا ہے کہ سماعت بھی ہے جاگیر ان کی
ہم جو بولے تو ہر اک دل میں اتر کر بولے
بند کمروں میں حسنؔ صرف اشارے کب تک
بولنے والا کوئی بات تو کھل کر بولے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.