میری رگوں میں بہتے لہو کے اندر تھے
میری رگوں میں بہتے لہو کے اندر تھے
میری خاک میں شامل جتنے جوہر تھے
سکتہ میں تھے دیکھ کے ان کو وصل و فراق
جاگتی آنکھوں میں کچھ ایسے بستر تھے
میری نوک قلم سے ظاہر ہو نہ سکے
میری روح کے اندر جیسے منظر تھے
جس بستی سے ہم نے کاسہ بھر لایا
اس بستی میں سب مسکینوں کے گھر تھے
ساری رتوں میں خون ہمارا بہتا تھا
سارے موسم دیکھ کے ہم کو ششدر تھے
تیری دنیا تو جانے دنیا جانے
ہم کیا جانیں ہم تو مست قلندر تھے
دیوانے کو تیرے کافی کیا ہوتے
خلق خدا کے ہاتھ میں کتنے پتھر تھے
تیرے گگن کی سرخی بن کر بہتے ہیں
میری آنکھوں میں تو سرخ سمندر تھے
رام کیا ہے ان کو کم کم لوگوں نے
وہ جذبے جو خود سر تھے جو بے سر تھے
دھو ڈالا ہے ہم کو اجلے ساگر نے
ہم بھی وصفیؔ کل تک میلی چادر تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.