Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری رگوں میں بہتے لہو کے اندر تھے

رضا وصفی

میری رگوں میں بہتے لہو کے اندر تھے

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    میری رگوں میں بہتے لہو کے اندر تھے

    میری خاک میں شامل جتنے جوہر تھے

    سکتہ میں تھے دیکھ کے ان کو وصل و فراق

    جاگتی آنکھوں میں کچھ ایسے بستر تھے

    میری نوک قلم سے ظاہر ہو نہ سکے

    میری روح کے اندر جیسے منظر تھے

    جس بستی سے ہم نے کاسہ بھر لایا

    اس بستی میں سب مسکینوں کے گھر تھے

    ساری رتوں میں خون ہمارا بہتا تھا

    سارے موسم دیکھ کے ہم کو ششدر تھے

    تیری دنیا تو جانے دنیا جانے

    ہم کیا جانیں ہم تو مست قلندر تھے

    دیوانے کو تیرے کافی کیا ہوتے

    خلق خدا کے ہاتھ میں کتنے پتھر تھے

    تیرے گگن کی سرخی بن کر بہتے ہیں

    میری آنکھوں میں تو سرخ سمندر تھے

    رام کیا ہے ان کو کم کم لوگوں نے

    وہ جذبے جو خود سر تھے جو بے سر تھے

    دھو ڈالا ہے ہم کو اجلے ساگر نے

    ہم بھی وصفیؔ کل تک میلی چادر تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے