میری شکستہ ذات کا شہتیر گر پڑے
میری شکستہ ذات کا شہتیر گر پڑے
تو جا کہ اس سے پہلے یہ تعمیر گر پڑے
اتنی بھی بے قراری مناسب نہیں ہے دوست
ایسے بھی خط نہ کھول کہ تحریر گر پڑے
آتا ہوں یوں بہانے سے میں اس کے سامنے
جیسے کسی کتاب سے تصویر گر پڑے
قاتل کی سرخ آنکھوں میں بس دیکھتے رہو
ممکن ہے اس کے ہاتھ سے شمشیر گر پڑے
اک روز ناامیدی ہی مجھ کو کرے رہا
تھک کر خود اپنے پاؤں سے زنجیر گر پڑے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 16)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.