میری شہرت نہ طبیعت نہ ٹھکانہ اچھا
میری شہرت نہ طبیعت نہ ٹھکانہ اچھا
میرے بارے میں اسے کچھ نہ بتانا اچھا
پار تو مجھ کو دعائیں بھی لگا سکتی ہیں
میں سمجھتا ہوں مگر تیر کے جانا اچھا
گھر تو کچے تھے مگر لوگ بہت پکے تھے
اب بھی لگتا ہے وہی دور پرانا اچھا
عہد رفتہ سے مری جان چھڑانے والے
دام فردا میں نہیں مجھ کو پھنسانا اچھا
وہی بہتان پرانے وہی الزام قدیم
دوستو تم تو مجھے دو کوئی طعنہ اچھا
چھوت کی طرح اداسی مری لگ جاتی ہے
تم بہت خوش ہو کبھی پاس نہ آنا اچھا
میرے کاندھے سے یہ بندوق ہٹا لے اس بار
اب لگا پھر سے مرے یار نشانہ اچھا
کون سا اس کا اثر ہوگا مری حالت پر
لاکھ ہو میری بلا سے یہ زمانہ اچھا
چپ رہا میں تو گھٹن اور بڑھے گی تاسفؔ
ورنہ لگتا ہے کسے شور مچانا اچھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.