میری سوچ لرز اٹھی ہے دیکھ کے پیار کا یہ عالم
میری سوچ لرز اٹھی ہے دیکھ کے پیار کا یہ عالم
تیری آنکھوں سے ٹپکا ہے آنسو بن کر میرا غم
دل کو ناز ہے سلجھاؤ پر لیکن میں نے دیکھا ہے
سلجھانے سے اور الجھا ہے تیری زلف کا اک اک خم
دن کے بولتے ہنگامے میں اکثر سویا رہتا ہے
کروٹ لے کر جاگ اٹھتا ہے رات کی چپ میں تیرا غم
ہجر کے سنولائے لمحوں میں آس بھی تنہا چھوڑ گئی
کس سے پوچھوں کون بتائے رات ہوئی ہے کتنی کم
تیری دھن میں تجھ سے بھی شاید آگے جا نکلا ہوں میں
تیرے پہلو میں بیٹھا ہوں پھر بھی آنکھیں ہیں پر نم
تیرا غم ہم دیوانوں کو کس عالم میں چھوڑ گیا
ایک زمانہ ہم سے خفا ہے ایک جہاں سے ہم برہم
- کتاب : Noquush (Pg. B-362 E376)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.