میری تلوار کا اب اس پہ اثر لگتا ہے
میری تلوار کا اب اس پہ اثر لگتا ہے
بات کرتے ہوئے اب مجھ پہ نظر رکھتا ہے
صرف باتوں سے ریاست یہ سنور سکتی نہیں
مختصر بات میاں خون جگر لگتا ہے
مجھ کو اس قوم کے شاہوں سے کوئی خوف نہیں
مجھ کو اس قوم کے کردار سے ڈر لگتا ہے
جس بلندی پہ ہوا ابن علی تخت نشیں
وہاں سرمایہ نہیں دوستو سر لگتا ہے
میں مسافر ہوں بلندی سے کبھی اترا تھا
یہ جہاں میرا نہیں جسم کا گھر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.