میری تیری دوریاں ہیں اب عبادت کے خلاف
میری تیری دوریاں ہیں اب عبادت کے خلاف
ہر طرف ہے فوج آرائی محبت کے خلاف
حرف سرمد خون دارا کے علاوہ شہر میں
کون ہے جو سر اٹھائے بادشاہت کے خلاف
پہلے جیسا ہی دکھی ہے آج بھی بوڑھا کبیر
کوئی آیت کا مخالف کوئی مورت کے خلاف
میں بھی چپ ہوں تو بھی چپ ہے بات یہ سچ ہے مگر
ہو رہا ہے جو بھی وہ تو ہے طبیعت کے خلاف
مدتوں کے بعد دیکھا تھا اسے اچھا لگا
دیر تک ہنستا رہا وہ اپنی عادت کے خلاف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.