Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری تربت پر چڑھانے ڈھونڈتا ہے کس کے پھول

شاہ نصیر

میری تربت پر چڑھانے ڈھونڈتا ہے کس کے پھول

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    میری تربت پر چڑھانے ڈھونڈتا ہے کس کے پھول

    تیری آنکھوں کا ہوں کشتہ رکھ دے دو نرگس کے پھول

    ایک دن ہو جاؤں گا تیرے گلے کا ہار میں

    سونگھنے کو مت لیا کر ہاتھ میں جس تس کے پھول

    بستر گل پر جو تو نے کروٹیں لیں رات کو

    عطر آگیں ہو گئے اے گل بدن سب پس کے پھول

    وصل مہوش کا دلا مژدہ ہمیں دے ہے چراغ

    جھڑتے ہیں ہر دم شب ہجراں میں منہ سے اس کے پھول

    کچھ خبر بھی ہے تجھے چل فاتحہ کے واسطے

    آج ہیں اے شوخ تیرے عاشق مفلس کے پھول

    اور ہی کچھ رنگ ہے سینے کے داغوں کا مرے

    اس روش کے ہیں کہاں تیرے سپر پر مس کے پھول

    تو ہے وہ جو مہر و مہ شام و سحر تجھ پر سے وار

    سیم و زر کے پھینکتے ہیں بیچ میں مجلس کے پھول

    کیا نوا سنجی کریں اے ہم صفیران چمن

    آ گئی فصل خزاں گلشن سے سارے کھسکے پھول

    ہیں مہ و خورشید جو شام و سحر تجھ پر سے وار

    سیم و زر کے پھینکتے ہیں بیچ میں مجلس کے پھول

    کس نے سکھلائی ہے تجھ کو یہ روش رفتار کی

    مٹ گئے قالیں کے جو تیرے قدم سے گھس کے پھول

    پھلجھڑی سے کم نہیں مژگان اشک افشاں تری

    موتیا کے دیکھنا جھڑتے ہیں منہ سے اس کے پھول

    رنگ خوب و زشت میں کیوں فرق سمجھے ہے نصیرؔ

    خار بھی تو ہے اسی کا ہیں بنائے جس کے پھول

    RECITATIONS

    فصیح اکمل

    فصیح اکمل,

    فصیح اکمل

    میری تربت پر چڑھانے ڈھونڈتا ہے کس کے پھول فصیح اکمل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے