میری امید سے جدا نکلا
میری امید سے جدا نکلا
میں نے سوچا تھا کیا تو کیا نکلا
پاک جس کو سمجھ رہا تھا میں
وہ برائی کا راستہ نکلا
ذکر اس بے وفا کا آتے ہی
دل سے آہوں کا سلسلہ نکلا
کس سے شکوہ گلہ کیا جائے
جب مقدر ہی بے وفا نکلا
جس کو سمجھا تھا اجنبی اس سے
جنموں جنموں کا رابطہ نکلا
خوش نظر آیا اوروں سے لیکن
خود سے ہر آدمی خفا نکلا
دیکھ بے ادبیاں زمانے کی
مکھ سے ہیراؔ خدا خدا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.