میری وفا نہ دیکھ تو اپنی عطا شمار کر
میری وفا نہ دیکھ تو اپنی عطا شمار کر
آپ ہی شرمسار ہو یا مجھے شرمسار کر
پردۂ شب سے پو پھٹی صبح کو پر وقار کر
قلب و نظر کو دے جلا بخت کو تابدار کر
سن لے پیام سال نو اور نہ انتظار کر
ہوش و خرد کو دے صدا وقت کو سازگار کر
محو فغان آرزو ہوش سے ہمکنار کر
نغمۂ نوبہار سے زیست کو پر بہار کر
غم کی صدا جو آ گئی بزم طرب میں ہے مخل
غیرت حسن ہے اگر عشق سے ہم کنار کر
عیش و نشاط خود بخود قدموں پہ سر جھکائیں گے
آتش غم کو دے ہوا آہ کو شعلہ زار کر
تجھ کو اگر یقیں ہے یہ منصف و حق نگر ہے وہ
شکوۂ جور ہم نفس شوق سے بار بار کر
خواب سے جاگ ناصحا شمس عمل ہوا طلوع
خود کو بنا وفا نما کار صد افتخار کر
علویؔٔ زار ترک کر آہ و فغاں کا سلسلہ
جس سے سکوں نصیب ہو راہ وہ اختیار کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.