میری ذات میں بھی تھی دل کشی تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
میری ذات میں بھی تھی دل کشی تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی میں ہی تھا تری زندگی تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
تری زلف کی گھنی چھاؤں میں کوئی سویا تھا جو سکون سے
وہ حسیں سماں وہ حسیں گھڑی تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ اگرچہ تھی مری دل لگی جسے تو نے سچ ہی سمجھ لیا
مجھے یاد ہے تری برہمی تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
تو ہی کہہ دے تجھ کو ملا بھی کیا بھری بزم سے جو اٹھا دیا
مجھے یاد اب بھی ہے وہ گھڑی تجھے یاد ہو کہ نہ یاد ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.