Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میز پر رکھی ہوئی دنیا میں خود کو ڈھونڈھتا تھا

امیر حمزہ ثاقب

میز پر رکھی ہوئی دنیا میں خود کو ڈھونڈھتا تھا

امیر حمزہ ثاقب

MORE BYامیر حمزہ ثاقب

    میز پر رکھی ہوئی دنیا میں خود کو ڈھونڈھتا تھا

    علم کے نشے میں تھا ٹھوکر پہ ٹھوکر کھا رہا تھا

    اس نے اک وسعت بھری نظروں سے بوسہ کیا لیا تھا

    میں تھا چاروں سمت میرے آسماں تھا اور خدا تھا

    آنکھ کے زنداں میں کاٹی میں نے میعاد جدائی

    اس نے جب آواز دی میں تھک تھکا کر سو چکا تھا

    میری آنکھوں میں انوکھے رنگ و بو کے ذائقے تھے

    تیرے چہرے کا نمک بھی شہد سے میٹھا لگا تھا

    ساز ملکوتی صفا زادوں نے چھیڑا تھا کوئی پھر

    پھر پس دیوار گریہ ایک میلا قہقہہ تھا

    اس نے اپنے آسماں سے نور کی خیرات بانٹی

    میری پیشانی کا روشن چاند ورنہ بجھ چکا تھا

    سب کی دستار فضیلت میں ہزاروں پیچ و خم تھے

    اور ہاتھوں میں اپاہج نیکیوں کا اک عصا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 90)
    • Author : امیر حمزہ ثاقب
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے