میر مجلس رنداں آج وہ شرابی ہے
میر مجلس رنداں آج وہ شرابی ہے
خون دل جسے میرا بادۂ گلابی ہے
دل کو سخت بیتابی چشم کو بے خوابی ہے
ہجر میں ترے ظالم یہ یہ کچھ خرابی ہے
عیش چاہئے جو کچھ سو تو آج ہے موجود
جام و مے ہے ساقی ہے سیر ماہتابی ہے
صبح ہونے دے ٹک تو رات ہے ابھی باقی
تجھ کو گھر کے جانے کی ایسی کیا شتابی ہے
ہم ہیں اور تم ہو یاں غیر تو نہیں کوئی
آ گلے سے لگ جاؤ وقت بے حجابی ہے
تیرے اے پری پیکر سینے پر نہیں پستاں
طاق حسن پر گویا شیشۂ حبابی ہے
کیوں نہ بزم میں بیدارؔ ہووے قابل تحسیں
ہر یک اس غزل کے بیچ شعر انتخابی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.