مل چکا محفل میں اب لطف شکیبائی مجھے
دلچسپ معلومات
23 فروری 1930 ء مشاعرہ ڈی ۔اے۔ وی اسکول الہ آباد
مل چکا محفل میں اب لطف شکیبائی مجھے
کھینچتی ہے اپنی جانب تیری انگڑائی مجھے
بعد مرنے کے جو حاصل ہوگی رسوائی مجھے
زندگی کیا سوچ کر دنیا میں تو لائی مجھے
عشق میں یوں حسن کی صورت نظر آئی مجھے
وہ تماشہ بن گئے کہہ کر تماشائی مجھے
خود پکار اٹھتا جنوں تکمیل وحشت ہو گئی
وہ سمجھ لیتے جو دل میں اپنا سودائی مجھے
ہو گیا کہرام برپا خانۂ صیاد میں
بیٹھے بیٹھے آشیاں کی یاد جب آئی مجھے
کل تھا میں کعبے میں موجود آج بت خانے میں ہوں
چین دیتا ہی نہیں شوق جبیں سائی مجھے
آئنہ بھی تھا کوئی کیا زندگی کا آئنہ
دیکھنے پر موت کی صورت نظر آئی مجھے
زندگی کی کشمکش سے دست کش ہونا پڑا
نزع میں یاد آ گئی جب ان کی انگڑائی مجھے
کھل گئی چشم بصیرت خاک میں ملنے کے بعد
دل کے ہر ذرے میں اک دنیا نظر آئی مجھے
حضرت بسملؔ یہ اچھی دل کو سوجھی دل لگی
کر دیا شمشیر قاتل کا تمنائی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.