مل گئی درد کی دوا دل کو
مل گئی درد کی دوا دل کو
رکھے اللہ میرے قاتل کو
عشق نے داغ وہ دیا دل کو
آ گئی شرم ماہ کامل کو
کٹ چکی تھی رگ حیات مری
رحم کب آیا میرے قاتل کو
مانا رہزن ہے راہبر میرا
کیا کہوں میں چراغ منزل کو
کس کی کشتی لگی کنارے سے
زلزلہ آ رہا ہے ساحل کو
صبح کو پر تراشے جائیں گے
کوئی کر دے خبر عنادل کو
داغ دل میرا دیکھنے والے
شمع کہتے ہیں ماہ کامل کو
مانا ظالم ہیں بے وفا ہیں پھول
شکوہ زیبا نہیں عنادل کو
یوں ہی دیکھا نہیں مآل عشق
زحمتیں دی ہیں دست قاتل کو
میں چلا گرد کارواں کے ساتھ
کہہ دو میرا سلام منزل کو
مانا عاجز ہیں جاں سے پروانے
چاہئے کیا چراغ محفل کو
موت نے شام سے سلایا مجھے
نیند شب بھر نہ آئی قاتل کو
ڈوب کر پا لیا سکون حیات
پہونچے ساحل پہ کھو کے ساحل کو
ان پہ اک روز پڑ گئی تھی نظر
عمر بھر جھیلنا پڑا دل کو
غم میں پھولوں کے بارہا عالیؔ
دیکھا روتے ہوئے عنادل کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.