مل گئی ہے بادیہ پیمائی سے منزل مری
مل گئی ہے بادیہ پیمائی سے منزل مری
کام آئی ہے بالآخر سعئ لا حاصل مری
پاؤں دھرنے کو میسر آ نہیں پاتی زمیں
ناؤ رک جاتی ہے آ کر جب لب ساحل مری
اک کمی میری تگ و دو میں کہیں موجود ہے
ہو نہیں پائی ابھی تک کوئی شے کامل مری
مل نہیں پاتی خود اپنے آپ سے فرصت مجھے
مجھ سے بھی محروم رہتی ہے کبھی محفل مری
میں یہیں رہ جاؤں گا ہو کر اسیر دام عصر
راہ تکتا ہی رہے گا میرا مستقبل مری
کیا بچاؤں دان میں کیا دوں سمجھ آتا نہیں
دولت دل مانگتا ہے مجھ سے اک سائل مری
کوئی اپنے سے گلا ہوتا نہ ساجدؔ دہر سے
غور سے اک بات سن لیتا اگر یہ دل مری
- کتاب : shab khuun (rekhta website)(31) (Pg. 27)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.