مل گئی نجات اس کو اپنی سرگرانی سے
مل گئی نجات اس کو اپنی سرگرانی سے
منقسم ہوا پتھر بوند بوند پانی سے
اب کبھی نہ اترے گی کہکشاں زمینوں پر
ہو گئی ہے برگشتہ رات کی کہانی سے
کس نے ٹھہرے پانی میں کنکری اچھالی ہے
تمتما اٹھا چہرہ خون کی روانی سے
وقت کا تقاضہ ہے انگلیوں کو چٹخائیں
اک گھٹن سی ہوتی ہے اپنی بے زبانی سے
دھوپ اپنی قسمت ہے ابر بن کے مت برسو
جی الجھنے لگتا ہے ایسی مہربانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.