مل گیا جب وہ نگیں پھر خوبیٔ تقدیر سے
مل گیا جب وہ نگیں پھر خوبیٔ تقدیر سے
دل کو کیا کیا وحشتیں ہیں سنگ کی تاثیر سے
جلتا بجھتا ایک جگنو کی طرح تیرا خیال
بس یہی نسبت ہے اپنی رات کو تنویر سے
پھر ہوا کے ہاتھ پر بیعت کو دل بیتاب ہے
آنکھ پھر روشن ہوئی ہے گرد کی تحریر سے
شب نہ جانے آنکھ پر کیا راز افشا کر گئی
خواب چکناچور ہو کر رہ گئے تعبیر سے
خود فریبی ہے کہ اس کو آگہی کا نام دوں
اپنی قامت ناپتا ہے آج وہ شمشیر سے
اس شکستہ گھر کا گرنا یوں لگا مجھ کو نظامؔ
ٹوٹ جائے اک کڑی جیسے کسی زنجیر سے
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 10)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.