مل جائے کوئی گھر جو ترے گھر کے آس پاس
مل جائے کوئی گھر جو ترے گھر کے آس پاس
دربان کی طرح میں رہوں در کے آس پاس
چاروں طرف ہجوم یہ کیوں حیرتوں کا ہے
کیا آئنہ لگے ہیں ترے گھر کے آس پاس
یوں مرغ دل ہے آتش فرقت کے درمیان
رہتی ہے آگ جیسے سمندر کے آس پاس
ہم مست مانگتے ہیں دعا یہ اٹھا کے ہاتھ
بیٹھیں مدام شیشہ و ساغر کے آس پاس
زیبا ہے منہ جو حلقۂ زلف سیہ میں ہو
ہالا ضرور ہے مہ انور کے آس پاس
شیداؔ جو ان کو گھیرے ہیں اغیار رات دن
کانٹوں کے بھی ہیں ڈھیر گل تر کے آس پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.