مل کر ہر ایک شخص سے دل اتنا بھر گیا
مل کر ہر ایک شخص سے دل اتنا بھر گیا
اب اپنا ہی وجود نظر سے اتر گیا
کیا جانے کیوں یہ ہوتا ہے محسوس ان دنوں
میں جی رہا ہوں مجھ میں کوئی تھا جو مر گیا
پہلا سا وہ خروش سمندر میں اب کہاں
سیلاب ختم ہو گیا طوفاں گزر گیا
موسم نے جب بھی چپکے سے کچھ گل کھلائے ہیں
الزام شوخ تیز ہواؤں کے سر گیا
پانی کی طرح بہہ گئیں صدیاں کبھی کبھی
اکثر ہوا ہے یوں بھی کہ لمحہ ٹھہر گیا
مدت کے بعد آئینہ کل سامنے پڑا
دیکھی جو اپنی شکل تو چہرہ اتر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.