مل کے بھی سب سے الگ چہروں کے اس سیلاب میں
مل کے بھی سب سے الگ چہروں کے اس سیلاب میں
تیل کا قطرہ ہے گویا اک بھرے تالاب میں
میں جو آیا گفتگو خاموش خفت بن گئی
ذکر میرا ہی تھا شاید محفل احباب میں
ساحل لب تک صدا المدد کا شور ہے
ایک کشتی پھنس گئی ہے خون کے گرداب میں
دشت سے دامن بچا لاتا اگر یہ جانتا
بارش گل بھی ہے شامل شہر کے آداب میں
دو گھڑی کی نیند اپنے واسطے ممکن نہیں
کس کے کس کے خواب آ ملتے ہیں اپنے خواب میں
یوں الٹتا جاتا ہوں میں زیست کے صفحے ظہیرؔ
فہم و دانش گم ہے لیکن اولیں ابواب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.