مل کے قطرے بھی سمندر سے سمندر ہو گئے
مل کے قطرے بھی سمندر سے سمندر ہو گئے
کتنے پستہ قد مقدر کے سکندر ہو گئے
چھوڑ کر سب لہلہاتے کھیت پاگل پن میں ہم
شہر آئے اور یہاں بنیوں کے نوکر ہو گئے
آج تک ہیں منتظر جو کر نہ پائے دستیاب
قدر اس نے کی نہیں جس کو میسر ہو گئے
چاہتے تھے درد ہم کرنا زمانے سے بیاں
بس اسی کوشش میں جانے کب سخنور ہو گئے
گاؤں میں یاروں سے لڑ کر ہنستے روتے تھے ریاضؔ
ٹھوکریں کھا کھا کے ہم شہروں میں پتھر ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.