مل نہ پائے کہیں تو حیرت کیا (ردیف .. ہ)
مل نہ پائے کہیں تو حیرت کیا
تم سمندر ہوئے نہ ہم دریا
موج در موج ہے یہی چرچا
کشتیوں سے ملا ہے کیوں دریا
عمر بھر کا حساب تھا ان سے
چند لمحوں میں پوچھتے کیا کیا
میرے گھر کا چراغ بجھتے ہی
چڑھ گیا کتنا بھاؤ سورج کا
تشنہ لب ہوں کوئی فقیر نہیں
مت حقارت سے دیکھ اے دریا
پوچھ بیٹھے جو کیا دیا تو نے
زندگی کا اتر گیا چہرہ
سب کی دنیا تباہ کرتے ہو
تم بھی کیا ہو گئے ہو امریکہ
مدتوں سے تلاش میں ہوں فہیمؔ
کھو گیا ہے کہاں مرا چہرہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.