ملا بھی یہ تو اسے پھر خدا نہیں ملتا
ملا بھی یہ تو اسے پھر خدا نہیں ملتا
نہیں نہیں دل بے مدعا نہیں ملتا
وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو خدا نہیں ملتا
کوئی ہمارے سوا دوسرا نہیں ملتا
مٹے ہوؤں کا الٰہی پتا نہیں ملتا
رہ عدم میں کہیں نقش پا نہیں ملتا
حنا سے خون کسی غیر کا ملا ہوگا
ہمارے خون سے رنگ حنا نہیں ملتا
زمین پر کبھی ان کے قدم نہیں پڑتے
کہ سجدہ کرنے کو بھی نقش پا نہیں ملتا
نکل کے دیکھتے کیا ہے ہوا زمانے کی
در قفس کبھی ہم کو کھلا نہیں ملتا
لحد سے اٹھ کے کہاں جائیے قیامت ہے
وہ بھیڑ ہے کہ کہیں راستہ نہیں ملتا
اچھوتے جام ہیں منت کے کچھ الگ رکھے
کسے پلائیں کوئی پارسا نہیں ملتا
یہ آس لائی ہے ساقی کے آستانے پر
در کریم سے سائل کو کیا نہیں ملتا
بری طرح لب شیریں کسی نے چوسے ہیں
کہ گالیوں میں تری اب مزا نہیں ملتا
بجا کے دیکھے ہیں ناقوس ہم نے وقت اذاں
ریاضؔ آپ کا ان سے گلا نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.