ملا ہے کیسا ترے اعتبار کا موسم
ملا ہے کیسا ترے اعتبار کا موسم
کہ جیسے چاروں طرف ہے بہار کا موسم
اترتی جاتی ہیں کھیتوں میں یاد کی چڑیاں
نکھر رہا ہے مرے سبزہ زار کا موسم
کچھ ایسے موج صبا نے چھوا ہے گالوں کو
کہ دل میں کھلنے لگا برگ و بار کا موسم
نئی رتوں میں ملیں گے اسی جگہ ہم تم
سنبھال رکھنا مرے یار پیار کا موسم
نکھرتی دھوپ تھی اجلے تھے میرے شام و سحر
کہاں سے آیا ہے گرد و غبار کا موسم
ابھی تو اجلا ہے آنگن گلاب تازہ ہیں
گزر ہی جائے نہ قول و قرار کا موسم
کچھ اور کونپلیں پھوٹیں گی پھول آئیں گے
نیا نیا ہے ابھی شاخسار کا موسم
ہر ایک شاخ پہ چاندی ہے کھل رہی احسان
گلوں پہ آیا ہے سولہ سنگھار کا موسم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.