ملا ہے یوں ہی نہیں مجھ کو انتہائی دکھ
ملا ہے یوں ہی نہیں مجھ کو انتہائی دکھ
میں جوڑتا رہا اک عمر پائی پائی دکھ
تعلقات مرے اور دکھ کے ایسے ہیں
سمجھیے میں کوئی دریا ہوں اور کائی دکھ
مجھے ہرانے میں آخر تو کامیاب ہوا
مری بھی اور سے تجھ کو بہت بدھائی دکھ
خوشی کو چپکے سے آواز دے کے آ جاؤں
ذرا سی دیر کو دے دے اگر رہائی دکھ
میں خلوتوں میں پکڑتا ہوں جب غزل کی راہ
بڑے سلیقے سے کرتا ہے رہنمائی دکھ
مرے فراق میں روتی ہے ایک شوخ بدن
یہ دکھ ضرور ہے لیکن ہے دل ربائی دکھ
تو پھر وہ آنکھ ہے آداب دید سے محروم
ہنسی کے پیچھے کا جس کو نہ دے دکھائی دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.