ملا ہوا کبھی سینے سے ان کے سینہ تھا
ملا ہوا کبھی سینے سے ان کے سینہ تھا
عجب وہ روز تھے یا رب عجب مہینہ تھا
عدم میں جا کے کہیں گے ہر ایک سے ہم بھی
عبث فضول جہاں میں ہمارا جینا تھا
دغا رقیب نے کی آپ سے تو کیا شکوہ
زمانہ اس کو کہے گا کہ وہ کمینہ تھا
یہ کیا کہ یوں ہی چلے میکدے سے حضرت شیخ
تمہیں خدا کی قسم کوئی گھونٹ پینا تھا
جو تم نے سینہ مرا چاک چاک کر ڈالا
ہر ایک زخم کو تار نگہ سے سینا تھا
مہک رہا تھا مرا گھر تمام وصل کی شب
وہ عطر بیز کسی کا بھی کیا پسینا تھا
نہیں ہے دل جو ہمارا تو شب کو محفل میں
ذرا خیال کرو خود ہی کس نے چھینا تھا
جو تم نے لیتے ہی جلدی سے اس کو توڑ دیا
ہمارا دل تھا کوئی یا یہ آبگینہ تھا
وہ رند ہوں کہ زباں پر بھی وقت مرگ مری
صراحی و خم و جام و ایاغ و مینا تھا
یہاں رہی کہ وہاں پہونچی رنجؔ کی میت
زباں پہ اس کی مگر رات دن مدینہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.