ملا کے ہونٹوں کے زہراب آبگینوں میں
ملا کے ہونٹوں کے زہراب آبگینوں میں
یہ کس نے آگ سی بھر دی ہمارے سینوں میں
اب اس کے بعد کوئی چہرہ دیکھنا ہی نہیں
ہم اپنی آنکھیں بھی چھوڑ آئے مہ جبینوں میں
کسی کی آنکھوں میں جھانکوں تو اپنا عکس ملے
اب ایسے لوگ کہاں ہیں تماش بینوں میں
انہیں کے تلووں سے کانٹے لہو نصیب ہوئے
جو چاند بوتے رہے عمر بھر زمینوں میں
حلال رزق کبھی رائیگاں نہیں جاتا
کہ چیونٹیاں کبھی لگتیں نہیں پسینوں میں
تبسموں سے ہی کام اس کا چل گیا ورنہ
چھپا کے لایا تھا خنجر بھی آستینوں میں
نہ جانے کون سی کشتی میں جا کے بیٹھ گیا
دعائے ماں متلاشی رہی سفینوں میں
ان اونچے لوگوں میں انورؔ کبھی نہیں ملتا
جو علم و فن ہے چھپا بوریا نشینوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.