ملا کسی سے نہ اچھا لگا سخن اس بار
ملا کسی سے نہ اچھا لگا سخن اس بار
بنا ہے لاشوں کے اعضا سے یہ بدن اس بار
سنا ہے تینوں رتیں ساتھ ساتھ آئیں گی
قمیص ڈال کے نکلوں کھلے بٹن اس بار
ہوا کی موت سے ڈولے نہ قتل آب سے ہم
تمام چیزوں پہ بھاری پڑی تھکن اس بار
بہت سے شہر بہت سی فضا بہت سے لوگ
مگر ہے سب میں کوئی بو کوئی سڑن اس بار
چھپاؤں روح کو کیوں تن سے تن کو کپڑوں سے
اتار کیوں نہ چلوں سارے پیرہن اس بار
خلا کی آگ تو تفضیلؔ نے بجھائی مگر
زمیں پہ وہ نہیں گرتا ہے کاربن اس بار
- کتاب : Teksaal (Pg. 229)
- Author : Tafzeel Ahmad
- مطبع : kasauti Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.