ملا ملا کے نظر مسکرائے جاتے ہیں
ملا ملا کے نظر مسکرائے جاتے ہیں
وہ چشم مست کا جادو جگائے جاتے ہیں
ہم اپنی مشق تصور کی دستگیری سے
نقاب رخ سے کسی کے اٹھائے جاتے ہیں
رقیب کیا ستم ناروا کہ سہہ نہ سکے
کسی کی بزم میں ہم کیوں بلائے جاتے ہیں
کسی کے ناز کی تصویر کھنچتی جاتی ہے
سر نیاز ہم اپنا جھکائے جاتے ہیں
وہ بھولے جاتے ہیں طرز جفائے بے جا کو
ہم اپنا زور وفا آزمائے جاتے ہیں
ہمارا قصہ ہمارا سمجھ کے کب سنتے
بدل کے نام ہم ان کو سنائے جاتے ہیں
وہ اپنے تذکرۂ حسن سے ہیں خوش بیدلؔ
انہیں غزل پہ غزل ہم سنائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.