ملا مجھ سے وہ اتنی بے رخی سے
ملا مجھ سے وہ اتنی بے رخی سے
کہ جیسے اجنبی اک اجنبی سے
مذمت صرف وہ کرتے ہیں اس کی
نہیں واقف جو رمز عاشقی سے
سر فہرست ہیں اہل خرد کی
جنہیں نسبت نہیں کچھ آگہی سے
جو تھا تقدیر میں وہ پیش آیا
شکایت کیا کروں اب میں کسی سے
سنانا چاہتا ہوں دل کی باتیں
مگر ڈرتا ہوں ان کی برہمی سے
غبار راہ سے کہہ دو کہ چھٹ جائے
نہیں واقف یہ قیس عامری سے
یہاں جب سیر کو بھی ہو سوایا
تو پھر کم خود کو کیوں سمجھوں کسی سے
سمجھتا ہے وہی روزی رساں ہے
توقع اور کیا ہو آدمی سے
مصیبت میں نہیں کوئی کسی کا
ملا خاورؔ سبق یہ دوستی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.