ملا نہ کون و مکاں میں تو لا مکاں دیکھا
ملا نہ کون و مکاں میں تو لا مکاں دیکھا
پر اس کو دیکھا نہ اس کا کوئی نشاں دیکھا
جو اس میں دیکھا پریشان و خستہ جاں دیکھا
زمین کوچۂ قاتل کو آسماں دیکھا
جب اپنے دل میں ترا جلوہ ضو فشاں دیکھا
نہ اس میں پھر غم دنیا کو میہماں دیکھا
ہر اشک چشم کو تو دل کا ترجماں دیکھا
دم غریب کو ہی دل کا رازداں دیکھا
عروج حسن کو حاصل ہے عشق کے دم سے
جہاں میں عشق کا پھر بھی نہ قدرداں دیکھا
دل آزما ہے زبس عشق کا زمانہ بھی
قدم قدم پہ محبت میں امتحاں دیکھا
شگفتہ ہیں گل زخم جگر خزاں میں بھی
سدا بہار کھلا دل کا بوستاں دیکھا
وہ تنکے نذر ہوئے برق و باد صرصر کے
اسیر جب سے ہوئے پھر نہ آشیاں دیکھا
ہے دفن جو تری تصویر بے کسی جوہرؔ
ترے مزار پہ حسرت کو نوحہ خواں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.