ملا تو حادثہ کچھ ایسا دل خراش ہوا
ملا تو حادثہ کچھ ایسا دل خراش ہوا
وہ ٹوٹ پھوٹ کے بکھرا میں پاش پاش ہوا
تمام عمر ہی اپنے خلاف سازش کی
وہ احتیاط کی خود پر نہ راز فاش ہوا
ستم تو یہ ہے وہ فرہاد وقت ہے جس نے
نہ جوئے شیر نکالی نہ بت تراش ہوا
یہی تو دکھ ہے برائی بھی قاعدے سے نہ کی
نہ میں شریف رہا اور نہ بد معاش ہوا
ہو ایک بار کا رونا تو روؤں بھی دل کو
یہ آئنہ تو کئی بار پاش پاش ہوا
بلا کا حبس تھا ساجدؔ ہوا کی بستی میں
چلی جو سانس کی آری میں قاش قاش ہوا
- کتاب : kulliyat-e-iqbaal sajid (Pg. 305)
- Author : iqbaal sajid
- مطبع : Jung Publishers (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.