Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ملے بے نشاں کے نشاں کیسے کیسے

نسیم میسوری

ملے بے نشاں کے نشاں کیسے کیسے

نسیم میسوری

MORE BYنسیم میسوری

    ملے بے نشاں کے نشاں کیسے کیسے

    بنے لا مکاں کے مکاں کیسے کیسے

    ہوئے خاک دور جہاں کیسے کیسے

    ہوئے حادثے ہیں یہاں کیسے کیسے

    سنے وصل میں ہم بیاں کیسے کیسے

    بہانے کئے وہ عیاں کیسے کیسے

    قلق ہجر کے ہیں یہاں کیسے کیسے

    گماں کرتے ہیں وہ وہاں کیسے کیسے

    ہے کس کا دہن وصف لب میں تمہارے

    سخنور ہوئے بے زباں کیسے کیسے

    نہ شیریں ہی ہے اور نہ لیلیٰ ہے افسوس

    جہاں سے گئے قدرداں کیسے کیسے

    کئی کھاتے ہیں غم کئی ہیں بلانوش

    ہیں اس خوان پر میہماں کیسے کیسے

    گل داغ دل آہ سے کیوں نہ مرجھائے

    اجاڑے چمن یہ خزاں کیسے کیسے

    نصیبوں سے گھر بیٹھے آئے ہو اے جاں

    کوئی مانتا ہوں میں ہاں کیسے کیسے

    یہ چرخ کہن آہ چن چن کے مارا

    تہ خاک ہیں نوجواں کیسے کیسے

    قیامت کے مضمون ہیں لہراتے دل میں

    صدف میں ہیں بحر رواں کیسے کیسے

    مری ہم صفیری بھی ہے کھپر تیڑھی

    ہیں غپ چپ ہی شیریں بیاں کیسے کیسے

    مہ و لالہ و شمع کے داغ دیکھو

    جلے عشق سے دود‌ ماں کیسے کیسے

    ہے کیوں وصف یوسف کے جو کارواں کا

    جہاں سے گئے کارواں کیسے کیسے

    الٰہی یہ کیا گردش آسماں ہے

    جلانے لگے مہرباں کیسے کیسے

    تصور سے بھی دیکھیے کیوں کمر کو

    حجاب آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے

    ہر اک شام چلتے ہیں تیر نگہ یاں

    نکلتے ہیں ابرو کماں کیسے کیسے

    چھوا تھا کہ اک گھات انگئے کو ان کے

    ہیں طوفاں اٹھے الاماں کیسے کیسے

    میں قرباں خدائی کے وہ بت جو پوچھے

    ہیں ارمان دل میں نہاں کیسے کیسے

    کروں مے سے توبہ میں استغفر اللہ

    لئے عہد و پیماں مغاں کیسے کیسے

    امینی ہے جبریل پر گرچہ قاصد

    ہمیں ہو رہے ہیں گماں کیسے کیسے

    نسیمؔ ان کی بخشش بھی لا انتہا ہے

    ہوئے جرم ہم سے عیاں کیسے کیسے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے