ملے غیروں سے مجھ کو رنج و غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
ملے غیروں سے مجھ کو رنج و غم یوں بھی ہے اور یوں بھی
وفا دشمن جفا جو کا ستم یوں بھی ہے اور یوں بھی
کہیں وامق کہیں مجنوں رقم یوں بھی ہے اور یوں بھی
ہمارے نام پر چلتا قلم یوں بھی ہے اور یوں بھی
شب وعدہ وہ آ جائیں نہ آئیں مجھ کو بلوا لیں
عنایت یوں بھی ہے اور یوں بھی کرم یوں بھی ہے اور یوں بھی
عدو لکھے مجھے نامہ تمہاری مہر اس کا خط
جفا یوں بھی ہے اور یوں بھی ستم یوں بھی ہے اور یوں بھی
نہ خود آئیں نہ بلوائیں شکایت کیوں نہ لکھ بھیجوں
عنایت کی نظر مجھ پر کرم یوں بھی ہے اور یوں بھی
یہ مسجد ہے یہ مے خانہ تعجب اس پر آتا ہے
جناب شیخ کا نقش قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی
تجھے نواب بھی کہتے ہیں شاعر بھی سمجھتے ہیں
زمانے میں ترا سائلؔ بھرم یوں بھی ہے اور یوں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.