ملے ہیں آنکھ کو منظر لہو میں ڈوبے ہوئے
ملے ہیں آنکھ کو منظر لہو میں ڈوبے ہوئے
تمام شہر کے پتھر لہو میں ڈوبے ہوئے
ضرور امن کا پیغام لے گیا تھا کہیں
پرندہ لوٹا لئے پر لہو میں ڈوبے ہوئے
عدالت ان کو ہی مظلوم کہہ کے چھوڑ نہ دے
ہیں جن کے ہاتھ میں خنجر لہو میں ڈوبے ہوئے
پلٹ جا تیری ضرورت ہی کیا ہے اے سیلاب
ہیں میری بستی کے سب گھر لہو میں ڈوبے ہوئے
وہ سرخ رو ہیں وہی سربلندی ہیں انجمؔ
سجے ہیں نیزوں پہ جو سر لہو میں ڈوبے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.